Posts

پنڈ دادن خان: ترقی کی راہ میں رکاوٹیں اور ممکنہ حل

تحریر: چوہدری محمد احسان کھنڈوعہ پنڈ دادن خان تحصیل اپنی تاریخی، صنعتی اور زراعتی حیثیت کے باوجود آج بھی تقریبا بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ جہاں اس علاقے میں بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں، وہیں ترقیاتی کاموں میں سست روی، ذرائع آمدورفت کی زبوں حالی، سیوریج سسٹم کا ناقص نظام، پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی، تعلیمی اداروں کے سفری مسائل، اور مقامی کسانوں کی مشکلات سرفہرست شامل ہیں۔ یہ تحصیل صنعتی لحاظ سے بھی نمایاں مقام رکھتی ہے، کیونکہ یہاں چند بڑے صنعتی ادارے روزگار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ لکی سوڈا ایش پلانٹ کھیوڑہ روزگار کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ ڈنڈوت سیمنٹ اور غریب وال سیمنٹ فیکٹروں جیسے ادارے بھی مقامی افراد کو کسی نہ کسی حد تک ملازمتیں فراہم کرنے میں معاون کردار نبھا رہے ہیں۔ تاہم، یہ صنعتیں تحصیل بھر کے بےروزگار نوجوانوں کی تعداد کے مقابلے میں بہت کم افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہیں۔ فیکٹریوں کے علاوہ اس تحصیل میں پلاسٹک آف پیرس، بلاکس اور دیگر چھوٹے پیمانے کی فیکٹریاں بھی قائم ہیں، جو مقامی سطح پر روزگار فراہم کر رہی ہیں۔ اگر حکومت اور سرمایہ...

پنڈ دادن خان: تاریخ اور نام کی حقیقت

Image
پنڈ دادن خان، ضلع جہلم کی ایک قدیم تحصیل، تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی لحاظ سے ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ اس کا نام دو حصوں پر مشتمل ہے: "پنڈ" اور "دادن خان"۔ پنجاب میں "پنڈ" کا مطلب دیہات یا بستی ہوتا ہے، اور پرانے وقتوں میں کئی علاقوں کو وہاں کے نمایاں افراد یا قبائل کے ناموں سے منسوب کیا جاتا تھا۔ اس لیے "پنڈ دادن خان" کا مطلب دادن خان کے نام سے منسوب ایک بستی یا گاؤں ہے۔ دادن خان ایک معروف اور بااثر راجپوت شخصیت تھے، جنہوں نے اس علاقے میں قیام کیا اور اپنی اثر و رسوخ کی وجہ سے یہ علاقہ ان کے نام سے جانا جانے لگا۔ آج بھی ان کا مزار پنڈ دادن خان میں موجود ہے، جو ان کی تاریخی حیثیت کا ثبوت ہے۔ راجہ غضنفر علی خان بھی اسی علاقے کی ایک نامور شخصیت تھے، جنہوں نے تحریک پاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے اور قیام پاکستان کے بعد حکومت میں اہم عہدوں پر فائز رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی قبر بھی دردن خان کے مزار میں ہی موجود ہے، جو اس جگہ کی تاریخی اہمیت کو مزید بڑھاتی ہے۔ کچھ لوگ اس نام کی مخ...

مہنگائی کا درد: کون سنے؟

Image
تحریر: چوہدری محمد احسان کھنڈوعہ (نوائے سحر) یہ قصہ صرف میرا نہیں، بلکہ ہر اس شخص کا ہے جو مہنگائی کے ہاتھوں بے بس ہو چکا ہے۔ روزانہ کی محنت کے باوجود جب گھر کی دہلیز پر بچوں کی بھوک کے سوال کھڑے ہوں، تو دل میں وہ بے بسی پیدا ہوتی ہے، جسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ آج آٹے، چینی، دالیں، اور دیگر بنیادی ضروریات کی قیمتوں نے عام آدمی کی زندگی کو عذاب بنا دیا ہے۔ حکومت کے وعدے اور اعداد و شمار کی بازیگری شاید ان حکمرانوں کے لیے باعثِ سکون ہو، مگر میرے جیسے انسان کے لیے ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ اللہ کی رحمت سے امید رکھتے ہوئے ہم نے اپنی زندگی کے وسائل کو محدود کر لیا ہے، غیر ضروری اخراجات کم کر دیے ہیں، اور اپنی دعاؤں میں سکون ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یقیناً، "اللہ وہی دیتا ہے جو ہمارے لیے بہتر ہو، اور کبھی بھی مایوسی کو ہمارے دلوں میں جگہ نہیں دیتا۔" لیکن سوال یہ ہے کہ کب تک؟ کیا ہم یوں ہی بے بس رہیں گے؟ ہمیں خود انفرادی سطح پر مہنگائی کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔ معاشرے کی بھلائی کے لیے حکومت کو جواب دہ بنانا ہوگا، تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی عزت و وقار سے جی سکیں۔ ...

مہنگائی کا درد: کون سنے؟

Image
تحریر: چوہدری محمد احسان کھنڈوعہ (نوائے سحر) یہ قصہ صرف میرا نہیں، بلکہ ہر اس شخص کا ہے جو مہنگائی کے ہاتھوں بے بس ہو چکا ہے۔ روزانہ کی محنت کے باوجود جب گھر کی دہلیز پر بچوں کی بھوک کے سوال کھڑے ہوں، تو دل میں وہ بے بسی پیدا ہوتی ہے، جسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ آج آٹے، چینی، دالیں، اور دیگر بنیادی ضروریات کی قیمتوں نے عام آدمی کی زندگی کو عذاب بنا دیا ہے۔ حکومت کے وعدے اور اعداد و شمار کی بازیگری شاید ان حکمرانوں کے لیے باعثِ سکون ہو، مگر میرے جیسے انسان کے لیے ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ اللہ کی رحمت سے امید رکھتے ہوئے ہم نے اپنی زندگی کے وسائل کو محدود کر لیا ہے، غیر ضروری اخراجات کم کر دیے ہیں، اور اپنی دعاؤں میں سکون ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یقیناً، "اللہ وہی دیتا ہے جو ہمارے لیے بہتر ہو، اور کبھی بھی مایوسی کو ہمارے دلوں میں جگہ نہیں دیتا۔" لیکن سوال یہ ہے کہ کب تک؟ کیا ہم یوں ہی بے بس رہیں گے؟ ہمیں خود انفرادی سطح پر مہنگائی کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔ معاشرے کی بھلائی کے لیے حکومت کو جواب دہ بنانا ہوگا، تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی عزت و وقار سے جی سکیں۔ ...

A Detailed Overview of Dandot RS: From the Perspective of Ehsan Khandwa

Image
Dandot RS, also known as Dandot, is a historical place located on the border of Jhelum and Chakwal districts. This region holds significant importance due to its unique history and culture. Coal Mining and the Establishment of the Railway Station Dandot gained early prominence because of the coal mines in the area. A 10-kilometer-long narrow-gauge (610 mm) railway line was laid to transport coal, which was a major trade activity. This railway station, locally referred to as "Kala Tushan," was established in 1905. The name originated from the coal-rich mountains, where coal was extracted and then transported via trolleys to be sent for trade. Establishment of the Cement Factory and Industrial Development In the 1930s, Seth Ram Krishna Dalmia established a cement factory in the Dandot area, marking the beginning of industrial development in the region. Prior to this, the area was known mainly for its coal mines, with a small mining population and an economy dependent on mining....

Govt Elementary School (GES) Shereen Abad (Dandot RS)

Image
Govt Elementary School (GES) Shereen Abad (Dandot RS) Govt Elementary School Shereen Abad  (Dandot RS)  is located in Jhelum District of Punjab Province in Pakistan. There are total 170 students and 10 teachers, and 9 classrooms in the school. There is no computer lab or computer students, and no library for students is available.. Zafar Iqbal is the headmaster of the school. You can find more information about GES Shereen Abad School including Admissions, Basic Facilities, Sports Facilities, Academic Facilities, Enrollment of Students according to class & teachers profile according to their designation and qualifications.

Chaudhry Ehsan Khandowa Lake in Chakwalian

Image
Chaudhry Ehsan Khandowa Lake in Chakwalian of Chakwal District in the Punjab Province of Pakistan . It is part of Talagang Tehsil . [1] Year 2020 Chakwalian Lake view  Muhammad Ehsan Bin Muhammad Ramzan Bin Anar Khan khandowa